*"عورت کا لباس اور پردہ
*بسم اللہ الرحمٰن الرحیم*
🧕 عورت کا لباس – قرآن و حدیث کی روشنی میں
اسلام نے عورت کو عزت، وقار، حیاء اور پاکیزگی عطا کی ہے، اور اسی بنیاد پر عورت کے لیے لباس کے مخصوص اصول مقرر کیے ہیں، جو نہ صرف اس کی حفاظت کرتے ہیں بلکہ معاشرے کو بھی فتنوں سے محفوظ رکھتے ہیں۔
---
1. *قرآنی ہدایات*
*سورۃ النور – آیت 31:*
> *"وَلَا يُبْدِينَ زِينَتَهُنَّ إِلَّا مَا ظَهَرَ مِنْهَا..."*
>
> اور اپنی زینت ظاہر نہ کریں، سوائے اس کے جو (از خود) ظاہر ہو جائے...
*سورۃ الاحزاب – آیت 59:*
> *"يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ قُلْ لِأَزْوَاجِكَ وَبَنَاتِكَ وَنِسَاءِ الْمُؤْمِنِينَ يُدْنِينَ عَلَيْهِنَّ مِن جَلَابِيبِهِنَّ..."*
---
2. *عورت کے لباس کی شرائط (علماء کے اجماعی اصول)*
1. *پورے جسم کا ڈھانپنا* (چہرہ و ہاتھ کا اختلاف الگ موضوع ہے)
2. *لباس باریک نہ ہو*
3. *لباس چست نہ ہو (جسم کی ساخت نمایاں نہ کرے)*
4. *خوشبو والا لباس یا خوشبو لگانا غیرمحرم کے سامنے حرام*
5. *مردوں سے مشابہت والا لباس ممنوع*
6. *غیروں (کافروں) سے مشابہت والا لباس منع*
---
3. *احادیث کی روشنی میں*
> *"دو قسم کے لوگ جہنم کے ہیں جنہیں میں نے نہیں دیکھا: ... اور وہ عورتیں جو کپڑے پہن کر بھی ننگی ہوں گی، مائل کرنے والی اور خود مائل ہونے والی، ان کے سر بختی اونٹوں کی کوہان کی طرح ہوں گے..."*
- باریک لباس پہننے والی، چست لباس پہننے والی عورتیں شریعت کی نظر میں ننگی سمجھی جاتی ہیں۔
- آج کا فیشن دراصل اسی وعید میں داخل ہے۔
---
4. *پردہ اور چہرے کا مسئلہ*
علمائے کرام کا اس پر اختلاف ہے، لیکن جمہور علماء کے نزدیک:
---
5. *موجودہ دور کی فتنہ پرور فیشن*
- تنگ عبایا، فٹ شدہ لباس، زرق برق برقعے – سب شریعت کے روح کے خلاف ہیں۔
- ایسی خواتین جو دین پر عمل کرتے ہوئے بھی "دکھاوا" رکھتی ہیں، وہ نیکی کے ساتھ فتنہ بھی پھیلا رہی ہیں۔
---
6. *ماں، بہن، بیٹی، بیوی – سب کے لیے ایک ہی حکم*
اسلامی تعلیمات ہر خاتون کے لیے برابر ہیں، چاہے وہ کسی بھی رشتہ میں ہو۔
---
📌 خلاصہ:
- عورت کا لباس ایسا ہونا چاہیے کہ پورے بدن کو چھپائے۔
- باریک، چست، فیشن زدہ نہ ہو۔
- غیروں اور مردوں کی مشابہت نہ ہو۔
- چہرے کے پردے کو فتنہ کے دور میں لازم سمجھے۔
- پردہ، عزت، حیاء اور تقویٰ کی علامت ہے، قید نہیں۔
1. قرآن مجید کی رہنمائی
سورۃ النور (24:31)
اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
> "اور ایمان والی عورتوں سے کہہ دو کہ وہ اپنی نگاہیں نیچی رکھیں اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کریں، اور اپنی زینت کو ظاہر نہ کریں، سوائے اس کے جو ظاہر ہے، اور اپنے دوپٹے اپنے سینوں پر ڈالے رکھیں..."
سورۃ الاحزاب (33:59)
اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
> "اے نبی! اپنی بیویوں، بیٹیوں اور مومن عورتوں سے کہہ دو کہ وہ اپنی چادریں اپنے اوپر ڈال لیا کریں، یہ زیادہ مناسب ہے تاکہ وہ پہچانی جائیں اور انہیں ایذا نہ دی جائے..."
> "جب یہ آیت نازل ہوئی تو انصار کی عورتوں نے فوراً اپنے دوپٹے پھاڑ کر اپنے سروں اور چہروں کو ڈھانپ لیا۔"
اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ صحابیات نے فوراً اللہ کے حکم پر عمل کیا اور اپنے چہروں کو بھی ڈھانپ لیا۔
3. لباس کے شرعی اصول
اسلامی شریعت میں عورت کے لباس کے لیے درج ذیل اصول مقرر کیے گئے ہیں:
1. *پورے جسم کو ڈھانپنا*: صرف چہرہ اور ہاتھوں کے علاوہ پورا جسم ڈھانپنا ضروری ہے۔
2. *موٹا اور غیر شفاف لباس*: لباس ایسا ہو جو جسم کو چھپائے، باریک یا شفاف نہ ہو۔
3. *ڈھیلا اور غیر چست لباس*: لباس ایسا ہو جو جسم کے نشیب و فراز کو ظاہر نہ کرے۔
4. *زینت سے پاک لباس*: لباس میں چمک یا زیور نہ ہو جو دوسروں کی توجہ کا باعث بنے۔
5. *خوشبو سے پاک لباس*: ایسا لباس نہ ہو جس میں خوشبو ہو جو مردوں کو متوجہ کرے۔
6. *مردوں کے لباس سے مشابہت نہ ہو*: عورتوں کا لباس مردوں کے لباس سے مشابہ نہ ہو۔
7. *کفار کے لباس سے مشابہت نہ ہو*: ایسا لباس نہ ہو جو کفار کی مشابہت رکھتا ہو۔
8. *شہرت کا لباس نہ ہو*: ایسا لباس نہ ہو جو شہرت یا فخر کا باعث بنے۔
4. چہرے کے پردے پر اختلاف
چہرے کے پردے کے بارے میں علماء کا اختلاف ہے۔ بعض علماء کے نزدیک چہرے کا پردہ واجب ہے، جبکہ بعض کے نزدیک مستحب ہے۔ تاہم، فتنے کے دور میں چہرے کا پردہ کرنا زیادہ بہتر ہے۔